تعارف

نور الھدیٰ مرکز تحقیقات (نمت ) اسلام آباد

“نور الہدیٰ مرکز تحقیقات”

، نور الہدیٰ ٹرسٹ کا ایک ذیلی شعبہ ہے جو 2007 میں “شعبۂ ترجمہ و تحقیق ” کے نام سے شروع کیا گیا۔ لیکن جولائی 2012 ء سےاس شعبے کو “نور الہدیٰ مرکز تحقیقات” “نمت” ( NMT)کا نام دے دیا گیا۔ جس کے بعد اس شعبے کا باقاعدہ آئین نامہ اور پالیسیاں وضع کی گئیں ۔نور الہدیٰ ٹرسٹ کے اس شعبےکے آئین نامے کے مطابق اس تحقیقی مرکز کی خصوصیات یہ ہیں:

نصب العین (Vision)
اسلام کی حقیقی تعلیمات کی ترویج کے ذریعے پاکستانی قوم کو فکری پسماندگی سے نجات دلا کر اسلامی تہذیب کی تشکیل کی ٹھوس فکری بنیادیں فراہم کرنا “نمت” کا نصب العین ہے۔

مشن(Mission)
اسلام کی حقیقی تعلیمات کی ترویج کے ذریعے پاکستانی قوم میں دینی آگہی کا فروغ اور قومی شعور بیدار کرنا “نمت” کا مشن ہے۔

اہداف
1.اسلامی تعلیمات کے تحقیق طلب موضوعات پر تحقیقات پیش کرنا۔
2.اسلامی تعلیمات کو معاشرہ کے مختلف طبقات، بالخصوص عامۃ النّاس کے درمیان فروغ دینا۔
3. قومی اور معاشرتی مسائل کا اسلامی تعلیمات کے نکتۂ نظر سے حل پیش کرنا۔
4.محققین کے درمیان رابطہ اور ہماہنگی ایجاد کرنا۔
5. دینی مدرسوں، کالجوں اور یونی ورسٹیوں کے اساتذہ اور طالب علموں میں تحقیق کا جذبہ اجاگر کرنا۔
6. قومی رسائل و جرائد کے ساتھ نشر و اشاعت کے عمل میں تعاون کرنا۔
7. ملت مسلمہ کے افراد کو درپیش عقیدتی اور فکری شبہات اور سوالات کا جواب پیش کرنا۔

اداری ڈھانچہ

۱۔ ہیأت علمی

1.”ہیأت علمی” پانچ تا سات ارکان پر مشتمل ہو گی۔ ضرورت کے مطابق اس ہیأت کے اراکین میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
2.”ہیأت علمی” کے ارکان کی رکنیت کی مدت ۳ /سال ہوگی۔ ۳/ سال گزرنے پر ان کی اس عہدہ پر رکنیت کی مدت میں توسیع کی جا سکتی ہے۔
3. نور الہدیٰ ٹرسٹ کا چیئرمین، “نمت” کا ڈائریکٹر اور مجلہ نور معرفت کا مدیر، “ہیأت علمی” کے مستقل رکن ہوں گے۔
4.”ہیأت علمی” باہمی مشاورت سے “نمت” کے کلی اہداف کا تعین کرے گی۔ تحقیقات کے موضوعات، کام کا طریقہ ٔکار، کاموں کی تقسیم اور ذمہ داریوں کا تعیّن اسی ہیأت میں باہمی مشاورت سے طے کیا جائے گا۔ یہ ہیأت تحقیقاتی کام کا بنیادی منصوبہ، سالانہ بجٹ اور داخلی آئین نامہ وضع کرے گی۔
5.”ہیأت علمی” میں تمام فیصلے اکثریت رائے سے کیے جائیں گے۔

۲۔ چیئرمین نور الہدیٰ ٹرسٹ

1.نور الہدیٰ ٹرسٹ کا چیئرمین”ہیأت علمی” کے ساتھ مشاورت کے بعد اس شعبہ کے ڈائریکٹر کا تعیّن کرے گا اور اس تعین کی نور الہدیٰ ٹرسٹ سے توثیق بھی کروائے گا۔
2.نور الہدیٰ ٹرسٹ کا چیئرمین “نمت” کے کام پر نظارت رکھے گا اور جہاں ضروری ہو گا وہاں اس شعبہ کے مسوؤلین کی مدد کرے گا۔
3.“نمت” کے تمام مسوؤلین اپنے منصبی فرائض کی انجام دہی کے حوالے سے نور الہدیٰ ٹرسٹ کے چیئرمین کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔
4.نور الہدیٰ ٹرسٹ کا چیئرمین “نمت” کے مشاورتی عمل اور داخلی فیصلوں میں برابر کے ووٹ کا حامل ہو گا اور اسے کوئی امتیازی حق ِرائے حاصل نہیں ہو گا۔
5.اگر نور الہدیٰ ٹرسٹ کے چیئرمین کو “ہیأت علمی” کے کسی فیصلے سے اختلاف ہوا تو اسے یہ حق حاصل ہو گا کہ نور الہدیٰ ٹرسٹ کے سامنے معاملہ اٹھائے اور اگر ٹرسٹ کے اکثر اراکین اُس کے موقف کی تائید کر دیں تو “”ہیأت علمی”” کو یہ فیصلہ قبول کرنا ہو گا۔

۳۔ ڈائریکٹر “نمت”

1. “نمت” کے ڈائریکٹر کے انتخاب کےلئے نور الہدیٰ ٹرسٹ کا سربراہ، “ہیأت علمی” کے ساتھ مشاورت کے بعد اس عہدے کےلئے کسی بھی ایسے فرد کو منصوب کر سکتا جس میں اس عہدے سے مربوط ذمہ داریاں نبھانے کی صلاحیت پائی جاتی ہو۔ ہاں! نور الہدیٰ ٹرسٹ کا چیئرمین اپنی طرف سے کسی بھی اہل فرد کے اس عہدے پر معین کرنے کے بعد نور الہدیٰ ٹرسٹ سے اس کی توثیق کروا ئے گا۔
2. “نمت” کے ڈائریکٹر کا تعین عرصہ۳ سال کےلئے ہو گا اور کسی بھی ڈائریکٹر کی تعیناتی کا دورانیہ مذکورہ بالا طریقے سے ہمیشہ قابل تمدید ہو گا۔
3.“نمت” ‘ کا ڈائریکٹر اس شعبے کی کلی کارکردگی پر نظارت کرے گا اور اس شعبہ کے تحقیقاتی منصوبوں کے اجراءکی ذمہ داری اس پر عائد ہو گی۔ ڈائریکٹر “ہیأت علمی” کی منظوری سے ضرورت کے مطابق اپنے لیے معاون یا معاونین کا انتخاب کر سکے گا۔
4. “نمت” کا ڈائریکٹر اس شعبے کے داخلی قوانین وضع کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے داخلی آئین نامہ کا مسودہ آمادہ کرے گا اور اگر یہ کام پہلے سے ہو چکا ہو گا تو ضروریات اور شرائط کے مطابق اس آئین نامہ میں اصلاحات کی تجاویز بھی دے گا۔
5.“نمت” ‘ کا ڈائریکٹر، تحقیقاتی کاموں کےلئے موضوعات کے تعین میں “ہیأت علمی” سے مشاورت کرے گا؛ نیز وہ محققین کے ساتھ رابطہ برقرار کر کے تجاویز لے گا اور تحقیقاتی منصوبے پیش کرے گا۔ تحقیقاتی منصوبوں کی تائید کے بعد ان پر کام کرنا یا کروانا “نمت” کے ڈائریکٹر کی ذمہ داری ہو گی۔
6.“نمت” کے ڈائریکٹر کی منظوری کے بغیر اس شعبہ کی طرف سے کوئی کتاب یا کوئی تحقیقاتی کام قابل اشاعت نہیں ہو گا۔
7.“نمت” کا ڈائریکٹر اپنے منصبی فرائض کی بجا آوری کے معاملے میں نور الہدیٰ ٹرسٹ کے سربراہ کے سامنے جوابدہ ہو گا۔
8.“نمت” کا ڈائریکٹر اس شعبہ کی طرف سے انجام پانے والے تمام نشریاتی کاموں کا جامع ریکارڈ مرتب کروائے گا اور یہ ریکارڈ ہارڈ اور سافٹ دونوں کاپیوں میں مرتب کیا جائے گا۔ نیز “نمت” کا ڈائریکٹر اس ادارے کے کاموں کی سالانہ رپورٹ بھی نور الہدیٰ ٹرسٹ کے سالانہ اجلاس میں پیش کرے گا۔
9.“نمت” کا ڈائریکٹر، مجلہ نور معرفت کے ساتھ علمی تعاون کرے گا۔
10.“نمت” کا ڈائریکٹر، ہیأت علمی کے تعیین شدہ بجٹ کی ٹرسٹ سے منظوری لے گا۔

ادارۂ نمت کی اہم پالیساں

1.“نمت”کی تگ و دو کا دائرہ کار محض تعلیمی اورتحقیقی میدان میں فعالیت میں منحصر ہے۔
2.عصری تعلیم کے لحاظ سے ترجیحی بنیادوں پر “نمت” کا مخاطب، ایف۔اے کی سطح سے اوپر کے کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباءو طالبات، نیز پروفیسرز حضرات اور دانشور طبقہ ہو گا۔ اور دینی تعلیم کے لحاظ سے “نمت” کا مخاطب، دینی مدارس کے اساتذہ، محققین اور دینی اسکالرز ہوں گے۔
3. مذہبی، مسلکی تعصبات سے بالاتر ہو کر، ہر اُس دانشمند کی تالیف و تصنیف کی نشر و اشاعت “نمت” کی پالیسی ہے جو اس کے نصب العین کے حصول کی راہ میں معاون ثابت ہو۔
4.اپنے اہداف کے حصول کےلئے ہمفکر محققین سے رابطہ اور ان سے مشورت۔
5. جدید محققین کی تربیت بھی “نمت” کی پالیسی شمار ہوتی ہے۔
6.اگرچہ اسلامی تعلیمات کے سینکڑوں موضوعات تحقیق طلب ہیں لیکن “نمت” کی پالیسی، قرآن و سنت، تعلیم و تربیت، اخلاق، فلسفہ و عقائد، تاریخ و سیاست، فقہ و اصول اور عمرانیات کے تمام تحقیق طلب موضوعات پر رہنما تحریریں اور تحقیقی مواد پیش کرنا ہے۔
7.مخاطبین اور موضوعات کی تعیین کے بعد “نمت” اس امر کا جائزہ لے گا کہ آیا معیّن موضوعات اور مخاطبین کےلئے:
مکتب تشیع کے پاس پہلے سے کوئی لٹریچر اردو زبان میں موجود ہے؟ اگر ہے تو اُس کی افادیت کا جائزہ لیا جائے گا اور نیا کام یا تکراری کام انجام دینے کی بجائے پہلے سے موجود لٹریچر کی ترویج یا احیاء کیا جائے گا۔ بصورتِ دیگر، نَمت عربی اور فارسی میں انجام شدہ کاموںکا ترجمہ ایک عمیق مطالعہ اور تہذیب کے بعد جو کہ از خود ایک تحقیقی کام ہے، پیش کرے گا۔
ضرورت کی بنیاد پر نَمت بالکل ابتکاری اور تحقیقاتی کام انجام دے گا۔
ترجیح میں قرار پانے والے موضوعات اور مخاطبین کےلئے دیگر فرق و مذاہب کے تحقیقاتی کام کی شناسائی اور اس کا مکتب تشیع کے نکتہ نظر سے ناقدانہ جائزہ اور اس کی ترویج یا تردید بھی نَمت کی پالسی ہو گی۔
8. “نمت”کی یہ پالیسی ہو گی کہ انجام شدہ تحقیقات کو مختلف فارمیٹس (کتاب، مقالہ، سیمینار، آڈیو، ویڈیو اور ڈاکمنٹری فیلم وغیرہ ) میں مختلف اصناف اور سطوح کے قارئین کےلئے پیش کیا جائے۔
9.اپنی تحقیقات پیش کرتے ہوئے ملکی سالمیت، قومی یکجہتی اور اتحاد امت کو مدنظر رکھنا “نمت” کی پالیسی ہے۔ نیز پاکستان کے قومی نظریہ کو اجاگر کرنا بھی “نمت” کی اساسی پالیسی ہے۔
10.کسی فرقے یا مسلک و مذہب کے اعتقادات پر نقد و تبصرہ میں خود اُسی فرقے یا مسلک و مذہب کی نظریاتی توجیہات کو مدّنظر رکھنا اور اپنا مؤقف پیش کرنے میں ناصحانہ لب و لہجہ اپنانا “نمت” کی پالیسی ہے۔

تحقیقاتی منصوبے

“نمت”، تحقیقاتی کمیٹی اور ٹرسٹ کی طرف سے منظور شدہ منصوبوں پر کام کرتا ہے۔ نمت کے تحقیقاتی منصوبے دو طرح کے ہیں:
الف) مستقل تحقیقاتی منصوبے ب) غیر مستقل تحقیقاتی منصوبے
۱۔ مستقل تحقیقاتی منصوبے

1. نشر و اشاعت

“نمت” کی فعالیت کا ایک اور محور “نمت” کے نصب العین اور اہداف سے ہماہنگ مختلف محققین،مترجمین اور مؤلفین کی کتابوں کی نشرو اشاعت ہے۔
2.نور الہدیٰ ٹرسٹ کے دیگر اداروں کے ساتھ تعاون:
نور الہدی ٹرسٹ کے دیگر ادروں کے ساتھ علمی، تحقیقی تعاون ، “نمت” کے مستقل تحقیقاتی منصوبوں میں شمار ہوتا ہے۔

3.تربیت مترجم، مصنف و محقق

مترجمین، مصنفین اور محققین کی تربیت بھی “نمت” کا ایک مستقل تحقیقی منصوبہ ہے۔ یہ ادارہ اس وقت بھی بالواسطہ کئی ایک صاحبان فضل و کمال کو قلم اٹھانے کی جرأت اور حوصلہ دلا رہا ہے اور اب تک کئی اہل قلم کے مقالات اور تحریروں کی نوک پلک سنوار کر انہیں اس قابل بنا دیا جائے کہ وہ چھپ کر منظر عام پر آ سکیں۔ نیز یہ ادارہ نور الہدیٰ ٹرسٹ سے وابستہ مدارس کے طلباءو طالبات میں لکھنے اور تحریر و تصنیف کا جذبہ اجاگر کرنے کی کوششیں کر رہا ہے اور مستقبل میں اس کام کو مزید آگے بڑھائے گا۔

4.قرآنیات

اس میں شک نہیں ہے کہ شیعہ علماء اورمفسرین نے قرآن کریم پر قابل ذکر کام کیا ہے لیکن برصغیر پاک و ہند میں اس حوالے سے ابھی تک بہت سا کام متعارف نہیں کروایا گیا۔ اس کام کو متعارف کروانا بہت ضروری ہے۔تاہم یہ ایک تلخ حقیقت یہ ہے کہ مخاطبین کی ایک کثیر تعداد اپنی مصروفیات اور دیگر وجوہات کی بنیاد پر ان تفصیلی تفاسیر کا مطالعہ نہیں کر سکتی۔ لہٰذا مختلف تفاسیر کے تراجم کے ساتھ ساتھ اس امر کی بھی اشد ضرورت ہے کہ چند اہم جدید و قدیم شیعہ تفاسیر اور علوم قرآنی پر موجود عربی فارسی لٹریچر کا مناسب انتخاب ، اردو زبان میں پیش کیا جائے۔ لہٰذا “نمت” اس کام کی انجام دہی کو اپنی ترجیح اول سمجھتا ہے۔

5.حدیث

“نمت” کےلئے دوسری ترجیح حدیث ہے۔ پاکستانی قوم میں حدیث پر کام کرنے کی اشدّ ضرورت ہے۔ کیونکہ یہاں بعض حلقوں میں حدیث کو منفی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے تو بعض حلقوں میں حدیث کو ایسی اہمیت دی جاتی ہے کہ درایت کو بھول کر روایت کا مقلّد بنا دیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں حدیث دشمنان دین اور گمراہ افراد کے سوءاستفادہ کا ایک اہم منبع بن چکی ہے۔ دوسری طرف معاشرے کی ایک کثیر تعداد روایات، بالخصوص صحیح روایات سے غافل اور روایت کے ہم تک پہنچنے کے Process اور منابع دین میں اس کی حیثیت و مقام سے غافل ہے۔ لہٰذا اس زاویہ سے حدیث پر محققانہ کام کی اشد ضروورت ہے تاکہ ایک طرف سے اخباریت کی طرف معاشرتی رجحان اور درایت کو چھوڑ کر روایت کی غلامی سے ملّت کو نجات دلائی جا سکے اور دوسری طرف حدیث کی حقیقی منزلت آشکار کی جا سکے۔

6.فلسفہ و کلام

ہمارے معاشرے میں فلسفی و کلامی مباحث کا کوئی تقدّس نہیں ہے۔ حالانکہ ان مباحث اور علوم کی برکت سے قرآن و سنت سے بہت بہتر استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ بدقسمتی سے برصغیر پاک و ہند میں عقائد کے باب میں جتنا کام ہوا ہے، وہ بیشتر مناظرانہ ہے۔ مناظرہ سے رقیب کو مات تو کیا جا سکتا ہے لیکن حقیقت تک پہنچنا فلسفے و کلام کی برکت سے ہی ممکن ہے۔ لہٰذا کلامی، فلسفی موضوعات پر تحقیقاتی کام “نمت” کی تیسری متوازی ترجیح ہے۔

7.تبلیغات

سالانہ حضرت امام رضا علیہ السلام یا کسی دیگر امام و معصوم کی ذات، تعلیمات اور سیرت و کردار کو متعارف کروانے کےلئے سالانہ ایک علمی، تحقیقی سیمینار کا انعقاد، نمت کا ایک مستقل تحقیقاتی، تبلیغاتی منصوبہ ہے۔